Bikhray Mouti

by admin on November 25, 2009

کیوں آگ لگی ہے جگا جگا
کیوں دھواں دھواں ہے جا بجا
جو تھی چنگاری دبی دبی
کیسے شولوں میں بن گئی ابھی ابھی
کیوں خون اور گوشت کی ہولی ہے
کیوں ماتم ہے گلی گلی
کیوں اٌڑھ گئے جیسے پتے ہو
کیوں بکھرے جیسے موتی ہوں
کیوں بات لاسانی فکروں میں
کیوں ایک نہ ہو گئے سبھی
کب آپ اپنے دشمن ہوئے
کب الٹے رخ پے ہوا چلی
جب آنکھ کھلی تو پتا چلا
یہ آگ لگی ہے ابھی ابھی
کیوں پہلے سے نہ سوچ لیا
کیسے پوھنچے اس رستے تک ہم
جس رستے کی منزل نہیں
نہ آج نہ کل نہ اور کبھی
اب گھٹنوں میں سر دینا کیا
آنکھوں سے نیر بہانہ کیا
جب بیچ اٌے جنّت کو تم
قیمت لیکر کھری کھری
سہی راستہ ہمکو ڈھونڈنا ہے
اب بکھرے موتی چننا ہے
باطل کو مٹانا ہوگا اب
ہوجاؤ کھڑے بس سب ابھی
مستقبل کے معمر ہیں ہم
ملک جو پھر سے بنانا ہے
بڑھو آگے اور یہ وعدہ کرو
دوہراو گے نہ پھر غلطی ابھی

امّارہ بری

Leave a Comment

Enable Google Transliteration.(To type in English, press Ctrl+g)

Previous post: Chahay rasta ho kitna hi mushkil

Next post: Meri himaton kay woh gwah hain