حاصل کیا ہوگا ان عداوتوں سے
جل جاےگی یہ بستی نفرتوں سے
پیڑہ ہی اجاڑیگا چڑیوں کے آشیانے
کیسے بچےگا کوئی ان سازشوں سے
دینی پڑیگی سوچ کو وستے نظر
کھو کر بھی سب پا جاےگا وفاؤں سے
امید ہے گھوم کے بدل بھی جہت جاینگے
ہوگی تاریکیوں میں ملاقات کہکشاؤں سے
تمنا نہ کر آتش و تلوار کی اے مرد مومن
خم ہوجاتی ہے نگاہے کفر صرف ارادوں سے
پتھر کو بھی پگھلنا پڑتا ہے چوٹ کھا کر
خودی کو پہچانے گی یہ قوم میرے الفاظوں سے
سیدہ فاطمہ اقرار
{ 1 comment… read it below or Speak your mind! }
Good job!