Bhatka hoa mussafir

by admin on November 25, 2009

ابھی پلکھ ہی تھی جھپکی کے زمانہ بدل گیا
کوئی عشق کا مسافر راہ میں بھٹک گیا
اُسے یاد پھر نہ آی اپنے صنم و دلپسند کی
جس سے میلاپ کے لئے وہ راہ دیکھتا تھا
وہ بھٹکا ایسا شاید خود اسے سمجھ نہ آی
نہ ضمیر اسکا بولا نہ روح کپکپای
ذکر کرتے ہوئے وہ اسکا کیوں گھبرا گیا
دنیا کا بھٹکانا اُسے راس آ گیا


بھٹکا ہوا مسافر     — ہمہ عظیم

Leave a Comment

Enable Google Transliteration.(To type in English, press Ctrl+g)

Previous post: Sipahi hon mai Pakistan ka

Next post: Truth of my “pooja”